Mirha Khan Novel SAKHR Complete Pdf Avaiable
"عید مبارک !!! "
اسے دیکھ کر نظریں جھکاتی وه دو قدم آگے بڑھتی ٹھہر گئی۔ درميانی فاصلہ مناسب سا تھا۔
" ایسے تو نہیں عید ملوں گا میں۔ آئیں گلے ملیں.... موقع بھی ہے دستور بھی۔۔۔ "
اسکے چہرے پر دلکش مسکراہٹ تھی۔ وه اسکی جانب بڑھا۔ ہالہ نے مسکراہٹ دباتے رخ موڑ لیا۔ لمحات نے کوئی دلفریب ساز چھیڑ دیا تھا احساسات رقص کرنے لگے تھے۔
عمر نے اسکا رخ اپنی جانب کرتے کہنی سے تھام کر اپنی طرف کھینچا۔ وه اس کے سینے پر ہاتھ رکھتی نگاہ جھکا گئی البتہ لبوں پر مسکراہٹ اب بھی تھی۔ ڈھکی چھپی سی، امڈنے کو بیتاب!
" بہت مزہ آتا ہے آپکو؟ "
اسکی ٹھوڑی تلے انگلی رکھ کر چہرہ اوپر اٹھاتا وه مدهم سا بولا آواز بھاری تھی لہجہ گھمبیر!
" کیا......؟ "
جھکی آنکھیں اٹھیں۔ ان میں سوال تھا!
" بہت مزہ آتا ہے آپ کو مجھے تنگ کر کے؟ جان بوجھ کر کرتی ہیں نہ آپ؟ دیکھیں میرے دل کا کیا حال ہوجاتا ہے۔۔ "
دهیمے لہجے میں کہتے اس نے ہالہ کا ہاتھ دل کے مقام پر رکھا جو زور سے دھڑک رہا تھا۔ ہالہ سانس روک گئی اپنی ہتھیلی پر وه اسکے پاگلوں کی طرح دھڑکتے دل کو محسوس کر رہی تھی۔
" آپ ۔۔۔ نے عید مبارک نہیں کہا مجھے !!! "
ہاتھ پیچھے کرتی وه اسکا دهيان بھٹکانے کو بولی عمر سر جھکائے اسے دیکھتا مسکرایا تھا۔
" آپ بھی عید نہیں ملیں ۔۔۔ "
ہالہ ایک قدم دور ہوئی اس نے سر جھکایا ہاتھ اٹھا کر بال کان کے پیچھے اڑسے پھر نگاہ اٹھائی۔ اس کے کندھے پر ہاتھ رکھتے پیر اوپر کیے۔ اچانک اسکے گال پر لب رکھتی عید مبارک کہتی وه بھاگتی ہوئی باہر چلی گئی۔
عمر نے بےيقینی سے گال پر ہاتھ رکھا پھر پلٹ کر دیکھا۔ اگلے پل وه اسکے پیچھے بڑھا